ہمنشیں! پوچھ نہ مجھ سے کہ Ù…Ø+بت کیا ہے
اشک آنکھوں میں ابل آتے ہیں اس نام کے ساتھ

تجھ Ú©Ùˆ تشریØ+ِ Ù…Ø+بت کا پڑا ہے دورہ
پھر رہا ہے مرا سر گردشِ ایام کے ساتھ

سن کہ نغموں میں ہے Ù…Ø+لول یتیموں Ú©ÛŒ فغاں!
قہقہے گونج رہے ہیں یہاں کہرام کے ساتھ

پرورش پاتی ہے دامانِ رفاقت میں ریا
اہلِ عرفاں کی بسر ہوتی ہے اصنام کے ساتھ

کوہ Ùˆ صØ+را میں بہت خوار لئے پھرتی ہے
کامیابی کی تمنا دلِ ناکام کے ساتھ

یاس آئینہ ء امید میں نقاشِ الم
پختہ کاری کا تعلق ہوسِ خام کے ساتھ

سلسلہ تونگر کے شبستاں میں چراغانِ بہشت
وعدہ ء خلدِ بریں کشتۂ آلام کے ساتھ